احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ‏}‏
باب: آیت کریمہ «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» کی تفسیر۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2512
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، عن حيوة بن شريح، وابن لهيعة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن اسلم ابي عمران، قال: غزونا من المدينة نريد القسطنطينية، وعلى الجماعة عبد الرحمن بن خالد بن الوليد، والروم ملصقو ظهورهم بحائط المدينة، فحمل رجل على العدو، فقال الناس: مه مه لا إله إلا الله يلقي بيديه إلى التهلكة، فقال ابو ايوب: إنما نزلت هذه الآية فينا معشر الانصار لما نصر الله نبيه واظهر الإسلام قلنا: هلم نقيم في اموالنا ونصلحها فانزل الله تعالى: وانفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بايديكم إلى التهلكة سورة البقرة آية 195، فالإلقاء بالايدي إلى التهلكة ان نقيم في اموالنا ونصلحها وندع الجهاد، قال ابو عمران: فلم يزل ابو ايوب يجاهد في سبيل الله حتى دفن.
اسلم ابوعمران کہتے ہیں کہ ہم مدینہ سے جہاد کے لیے چلے، ہم قسطنطنیہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور جماعت (اسلامی لشکر) کے سردار عبدالرحمٰن بن خالد بن ولید تھے، اور رومی شہر (قسطنطنیہ) کی دیواروں سے اپنی پیٹھ لگائے ہوئے تھے ۱؎، تو ہم میں سے ایک دشمن پر چڑھ دوڑا تو لوگوں نے کہا: رکو، رکو، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہ تو اپنی جان ہلاکت میں ڈال رہا ہے، ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آیت تو ہم انصار کی جماعت کے بارے میں اتری، جب اللہ نے اپنے نبی کی مدد کی اور اسلام کو غلبہ عطا کیا تو ہم نے اپنے دلوں میں کہا (اب جہاد کی کیا ضرورت ہے) آؤ اپنے مالوں میں رہیں اور اس کی دیکھ بھال کریں، تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی «وأنفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو (سورۃ البقرہ: ۱۹۵) اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا یہ ہے کہ ہم اپنے مالوں میں مصروف رہیں، ان کی فکر کریں اور جہاد چھوڑ دیں۔ ابوعمران کہتے ہیں: ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہمیشہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/التفسیر 19 (2972)، (تحفة الأشراف: 3452) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ جنگ کے لئے پوری طرح سے تیار تھے اور مسلمانوں کے نکلنے کے انتظار میں تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: