احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَتَى يُخْرَصُ التَّمْرُ
باب: کھجور کا تخمینہ کب لگایا جائے گا؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1606
حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرت عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت: وهي تذكر شان خيبر"كان النبي صلى الله عليه وسلم يبعث عبد الله بن رواحة إلى يهود فيخرص النخل حين يطيب قبل ان يؤكل منه".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا خیبر کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو یہودیوں کے پاس بھیجتے تو وہ کھجور کو اس وقت اندازہ لگاتے جب وہ پکنے کے قریب ہو جاتی قبل اس کے کہ وہ کھائی جا سکے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1606، 16531)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/163) (ضعیف) (ابن جریج اور زھری کے درمیان سند میں انقطاع ہے)

وضاحت: ۱؎: خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے اس طرح معاملہ کیا کہ تم اپنے کھیتوں میں کھیتی کرتے رہو، لیکن اس میں سے آدھا مسلمانوں کو دیا کرو، اس لئے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہر فصل میں جا کر کھجوروں کا اندازہ لگا آتے، پھر فصل کٹنے کے بعد اسی حساب سے ان سے وصول لیا جاتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / يأتي:3413 ¤ مخبر ابن جريج مجهول وللحديث شواهد مرسلة عند مالك فى الموطأ (703/2) وغيره والحديث الأتي (الأصل:3415) يغني عنه ۔

Share this: