احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب فِي حَبْسِ لُحُومِ الأَضَاحِي
باب: قربانی کے گوشت کو رکھ چھوڑنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2812
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، قالت: سمعت عائشة تقول: دف ناس من اهل البادية حضرة الاضحى في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ادخروا الثلث، وتصدقوا بما بقي قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله لقد كان الناس ينتفعون من ضحاياهم ويجملون منها الودك، ويتخذون منها الاسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وما ذاك، او كما قال قالوا: يا رسول الله نهيت عن إمساك لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت عليكم فكلوا وتصدقوا وادخروا".
عمرہ بنت عبدالرحمٰن کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قربانی کے موقع پر (مدینہ میں) کچھ دیہاتی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین روز تک کا گوشت رکھ لو، جو باقی بچے صدقہ کر دو، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو اس کے بعد جب پھر قربانی کا موقع آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! لوگ اس سے پہلے اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھایا کرتے تھے، ان کی چربی محفوظ رکھتے تھے، ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات کیا ہے؟ یا ایسے ہی کچھ کہا، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس وقت اس لیے منع کر دیا تھا کہ کچھ دیہاتی تمہارے پاس آ گئے تھے (اور انہیں بھی کچھ نہ کچھ کھانے کے لیے ملنا چاہیئے تھا)، اب قربانی کے گوشت کھاؤ، صدقہ کرو، اور رکھ چھوڑو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، سنن النسائی/الضحایا 36 (4436)، (تحفة الأشراف: 16165، 17901)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 14 (1511)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 16 (3160)، موطا امام مالک/الضحایا 4 (7)، مسند احمد (6/51) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: