احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب فِي الشَّاةِ يُضَحَّى بِهَا عَنْ جَمَاعَةٍ
باب: ایک بکری کی قربانی کئی آدمیوں کی طرف سے کافی ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2810
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب يعني الإسكندراني، عن عمرو، عن المطلب، عن جابر بن عبد الله، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الاضحى بالمصلى، فلما قضى خطبته نزل من منبره واتي بكبش فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال:"بسم الله والله اكبر هذا عني وعمن لم يضح من امتي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأضاحي 22 (1521)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1989)، مسند احمد (3/356، 362) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ا س جملے سے ثابت ہوا کہ مسلم کی جس روایت میں اجمال ہے (یعنی: یہ میری امت کی طرف سے ہے) اس سے مراد امت کے وہ زندہ لوگ ہیں جو عدم استطاعت کے سبب اس سال قربانی نہیں کر سکے تھے نہ کہ مردہ لوگ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 1521 ¤ المطلب بن عبدالله سمعه من جابر بن عبدالله إلا قوله : ” نزل من منبره “ فهو ضعيف لتدليسه ۔ وانظر ص 185 ¤ SCتعديلات ص:185 EC¤ [2810] المطلب بن عبدالله بن حنطب مدلس وصرح بالسماع عند الطحاوى (معاني الآثار:177/4۔178) في أصل الحديث ولكنه لم يصرح بالسماع في قوله : ” نزل من منبره “ فهذا ضعيف والأصل الحديث شواهد عند الحاكم (229/4) وغيره دون قوله : ” نزل من منبره “

Share this: