احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب إِذَا أَخَّرَ الإِمَامُ الصَّلاَةَ عَنِ الْوَقْتِ
باب: جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 434
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو هاشم يعني الزعفراني، حدثني صالح بن عبيد، عن قبيصة بن وقاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يكون عليكم امراء من بعدي يؤخرون الصلاة، فهي لكم وهي عليهم فصلوا معهم ما صلوا القبلة".
قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جو نماز تاخیر سے پڑھیں گے، یہ تمہارے لیے مفید ہو گی، اور ان کے حق میں غیر مفید، لہٰذا تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا جب تک وہ قبلہ رخ ہو کر پڑھیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11070) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: تفصیل پچھلی احادیث میں ذکر ہوئی ہے اور ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر اس لیے ہوں گی کہ اس تاخیر میں تمہارا اپنا قصور نہیں ہوگا جب کہ ان حکام کے جبر کی وجہ سے تم ان کی مخالفت کی بھی جرات نہ کر سکو گے۔ لہذا ان کی وجہ سے نماز میں تاخیر پر تم گناہ گار نہیں ہو گے بلکہ اس کا سارا وبال انہی پر ہو گا۔ «واللہ اعلم»، قبلہ رخ وہی نماز پڑھتا ہے جو مسلمان ہوتا ہے، مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ نماز پڑھتے اور اسے قائم کرتے رہیں وہ مسلمان ہیں، نیک کاموں میں ان کی اطاعت واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ صالح بن عبيد مجھول الحال ، وثقه ابن حبان وحده وحديث البخاري (694) يغني عنه ۔

Share this: