احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو بِأَجِيرٍ لِيَخْدُمَ
باب: آدمی جہاد میں اپنے ساتھ کسی کو خدمت کے لیے اجرت پر لے جائے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2527
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عاصم بن حكيم، عن يحيى بن ابي عمرو السيباني، عن عبد الله بن الديلمي، ان يعلى ابن منية، قال: آذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالغزو وانا شيخ كبير ليس لي خادم، فالتمست اجيرا يكفيني واجري له سهمه، فوجدت رجلا فلما دنا الرحيل اتاني فقال: ما ادري ما السهمان وما يبلغ سهمي فسم لي شيئا ؟ كان السهم او لم يكن فسميت له ثلاثة دنانير، فلما حضرت غنيمته اردت ان اجري له سهمه فذكرت الدنانير، فجئت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له امره فقال:"ما اجد له في غزوته هذه في الدنيا والآخرة إلا دنانيره التي سمى".
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ کا اعلان کیا اور میں بہت بوڑھا تھا میرے پاس کوئی خادم نہ تھا، تو میں نے ایک مزدور تلاش کیا جو میری خدمت کرے اور میں اس کے لیے اس کا حصہ جاری کروں، آخر میں نے ایک مزدور پا لیا، تو جب روانگی کا وقت ہوا تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نہیں جانتا کہ کتنے حصے ہوں گے اور میرے حصہ میں کیا آئے گا؟ لہٰذا میرے لیے کچھ مقرر کر دیجئیے خواہ حصہ ملے یا نہ ملے، لہٰذا میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کر دئیے، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اس کا حصہ دینا چاہا، پھر خیال آیا کہ اس کے تو تین دینار مقرر ہوئے تھے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا معاملہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کے لیے اس کے اس غزوہ میں دنیا و آخرت میں کچھ نہیں پاتا سوائے ان تین دیناروں کے جو متعین ہوئے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11842)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/223) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: