احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

209: باب فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن اور رات کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1046
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه اهبط وفيه تيب عليه، وفيه مات، وفيه تقوم الساعة، وما من دابة إلا وهي مسيخة يوم الجمعة من حين تصبح حتى تطلع الشمس شفقا من الساعة إلا الجن والإنس، وفيه ساعة لا يصادفها عبد مسلم وهو يصلي يسال الله حاجة إلا اعطاه إياها". قال كعب: ذلك في كل سنة يوم ؟ فقلت: بل، في كل جمعة، قال: فقرا كعب التوراة، فقال: صدق النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو هريرة: ثم لقيت عبد الله بن سلام فحدثته بمجلسي مع كعب، فقال عبد الله بن سلام: قد علمت اية ساعة هي، قال ابو هريرة: فقلت له: فاخبرني بها، فقال عبد الله بن سلام: هي آخر ساعة من يوم الجمعة، فقلت: كيف هي آخر ساعة من يوم الجمعة، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا يصادفها عبد مسلم وهو يصلي"وتلك الساعة لا يصلي فيها ؟ فقال عبد الله بن سلام: الم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من جلس مجلسا ينتظر الصلاة فهو في صلاة حتى يصلي"؟ قال: فقلت: بلى، قال: هو ذاك.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر دن جس میں سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا لیے گئے، اسی دن وہ زمین پر اتارے گئے، اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی دن ان کا انتقال ہوا، اور اسی دن قیامت برپا ہو گی، انس و جن کے علاوہ سبھی جاندار جمعہ کے دن قیامت برپا ہونے کے ڈر سے صبح سے سورج نکلنے تک کان لگائے رہتے ہیں، اس میں ایک ساعت (گھڑی) ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان بندہ نماز پڑھتے ہوئے اس گھڑی کو پا لے، پھر اللہ تعالیٰ سے اپنی کسی ضرورت کا سوال کرے تو اللہ اس کو (ضرور) دے گا۔ کعب الاحبار نے کہا: یہ ساعت (گھڑی) ہر سال میں کسی ایک دن ہوتی ہے تو میں نے کہا: نہیں بلکہ ہر جمعہ میں ہوتی ہے پھر کعب نے تورات پڑھی اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملا، اور کعب کے ساتھ اپنی اس مجلس کے متعلق انہیں بتایا تو آپ نے کہا: وہ کون سی ساعت ہے؟ مجھے معلوم ہے، میں نے ان سے کہا: اسے مجھے بھی بتائیے تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت (گھڑی) ہے، میں نے عرض کیا: وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت (گھڑی) کیسے ہو سکتی ہے؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: کوئی مسلمان بندہ اس وقت کو اس حال میں پائے کہ وہ نماز پڑھ رہا ہو، اور اس وقت میں نماز تو نہیں پڑھی جاتی ہے تو اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے، وہ حکماً نماز ہی میں رہتا ہے جب تک کہ وہ نماز نہ پڑھ لے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: کیوں نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے، انہوں نے کہا: تو اس سے مراد یہی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الجمعة 2 (491)، سنن النسائی/الجمعة 44 (1431)، (تحفة الأشراف: 2025، 15000)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 37 (935)، والطلاق 24 (5294)، والدعوات 61 (6400)، (في جمیع المواضع مقتصراً علی قولہ: فیہ الساعة …) صحیح مسلم/الجمعة 4 (852)، 5 (854 ببعضہ)، سنن النسائی/الجمعة 4 (1374)، 45 (1431)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 99 (1137)، موطا امام مالک/صلاة الجمعة 7 (16)، مسند احمد (2/230، 255، 257، 272، 280، 284، 401، 403، 457، 469، 481، 489)، سنن الدارمی/الصلاة 204 (1610) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: نماز پڑھتے ہوئے سے یہ مراد نہیں کہ وہ فی الواقع نماز پڑھ رہا ہو بلکہ مقصود یہ ہے کہ جو نماز کا انتظار کر رہا ہو وہ بھی اس شخص کے مثل ہے جو نماز کی حالت میں ہو۔ اس ساعت (گھڑی) کے سلسلہ میں علماء کے درمیان بہت اختلاف ہے، راجح عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قول ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ گھڑی امام کے خطبہ کے کئے منبر پر بیٹھے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک ہے، اس گھڑی کو پوشیدہ رکھنے میں مصلحت یہ ہے کہ آدمی اس گھڑی کی تلاش میں پورے دن عبادت و دعا میں مشغول و منہمک رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: