احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب فِي كَرَاهِيَةِ ذَلِكَ
باب: اواخر شعبان کے روزے کی کراہت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2337
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز بن محمد، قال: قدم عباد بن كثير المدينة، فمال إلى مجلس العلاء فاخذ بيده فاقامه، ثم قال: اللهم إن هذا يحدث عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا انتصف شعبان، فلا تصوموا"، فقال العلاء: اللهم إن ابي حدثني، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بذلك. قال ابو داود: رواه الثوري، و شبل بن العلاء، و ابو عميس، و زهير بن محمد، عن العلاء. قال ابو داود: وكان عبد الرحمن لا يحدث به. قلت لاحمد: لم ؟ قال: لانه كان عنده ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصل شعبان برمضان، وقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم خلافه. قال ابو داود: وليس هذا عندي خلافه، ولم يجئ به غير العلاء، عن ابيه.
عبدالعزیز بن محمد کہتے ہیں کہ عباد بن کثیر مدینہ آئے تو علاء کی مجلس کی طرف مڑے اور (جا کر) ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کھڑا کیا پھر کہنے لگے: اے اللہ! یہ شخص اپنے والد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان ہو جائے تو روزے نہ رکھو، علاء نے کہا: اے اللہ! میرے والد نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مجھ سے بیان کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری، شبل بن علاء، ابو عمیس اور زہیر بن محمد نے علاء سے روایت کیا، نیز ابوداؤد نے کہا: عبدالرحمٰن (عبدالرحمٰن ابن مہدی) اس حدیث کو بیان نہیں کرتے تھے، میں نے احمد سے کہا: ایسا کیوں ہے؟ وہ بولے: کیونکہ انہیں یہ معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو (روزہ رکھ کر) رمضان سے ملا دیتے تھے، نیز انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے برخلاف مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرے نزدیک یہ اس کے خلاف نہیں ہے ۱؎ اسے علاء کے علاوہ کسی اور نے ان کے والد سے روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصوم 38 (738)، سنن ابن ماجہ/الصیام 5 (1651)، (تحفة الأشراف: 14051)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 34 (1781) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ وہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھی، اور یہ بات عام امت کے لئے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: