احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ شَوَّالٍ
باب: شوال کے چاند کی رویت کے لیے دو آدمیوں کی گواہی کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2338
حدثنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى البزاز، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا عباد، عن ابي مالك الاشجعي، حدثنا حسين بن الحارث الجدلي من جديلة قيس،"ان امير مكة خطب، ثم قال: عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ننسك للرؤية، فإن لم نره وشهد شاهدا عدل، نسكنا بشهادتهما، فسالت الحسين بن الحارث: من امير مكة ؟ قال: لا ادري، ثم لقيني بعد، فقال: هو الحارث بن حاطب اخو محمد بن حاطب، ثم قال الامير: إن فيكم من هو اعلم بالله ورسوله مني، وشهد هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوما بيده إلى رجل، قال الحسين: فقلت لشيخ إلى جنبي: من هذا الذي اوما إليه الامير ؟ قال: هذا عبد الله بن عمر، وصدق كان اعلم بالله منه، فقال: بذلك امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہ ہم سے حسین بن حارث جدلی نے (جو جدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے؟ کہا کہ میں نہیں جانتا، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے: وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا: تمہارے اندر ایک ایسے شخص موجود ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔ حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ کہنے لگے: یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں، اس پر انہوں نے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے) کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم فرمایا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3275) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: