احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب فِي الْمُضْطَرِّ إِلَى الْمَيْتَةِ
باب: مردار کھانے پر مجبور ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3816
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، ان رجلا نزل الحرة ومعه اهله وولده، فقال رجل: إن ناقة لي ضلت فإن وجدتها فامسكها، فوجدها فلم يجد صاحبها، فمرضت، فقالت امراته: انحرها، فابى، فنفقت، فقالت: اسلخها حتى نقدد شحمها ولحمها وناكله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه، فساله، فقال:"هل عندك غنى يغنيك ؟، قال: لا، قال: فكلوها، قال: فجاء صاحبها فاخبره الخبر، فقال: هلا كنت نحرتها، قال: استحييت منك".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرہ میں قیام کیا، تو ایک شخص نے اس سے کہا: میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا، اس نے اسے پا لیا لیکن اس کے مالک کو نہیں پاس کا پھر وہ بیمار ہو گئی، تو اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر ڈالو، لیکن اس نے انکار کیا، پھر اونٹنی مر گئی تو اس کی بیوی نے کہا: اس کی کھال نکال لو تاکہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کر کھا سکیں، اس نے کہا: جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے (مردار کھانے سے) بے نیاز کرے اس شخص نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کھاؤ۔ راوی کہتے ہیں: اتنے میں اس کا مالک آ گیا، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا: تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کر لیا؟ اس نے کہا: میں نے تم سے شرم محسوس کی (اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا)۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2150)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/87، 88، 89، 97، 104) (حسن الإسناد)

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

Share this: