احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: باب مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ فِي الصَّفِّ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ
باب: کن لوگوں کا صف میں امام کے قریب رہنا مستحب اور پیچھے رہنا مکروہ ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 674
حدثنا ابن كثير، اخبرني سفيان، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ليلني منكم اولو الاحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہیئے کہ تمہارے اہل عقل و دانش میرے قریب کھڑے ہوا کریں۔ پھر وہ جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد وہ جو ان کے قریب ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)

وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اہل علم و فضل کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حکم دیا تاکہ آپ کی نماز کا بغور مشاہدہ کر لیں اور ادب کا تقاضا بھی پورا ہو۔ چنانچہ امت میں بھی یہی مطلوب ہے۔ اس سے بالضرورت یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل عمل و فضل کو بروقت حاضر ہو کر امام کے قریب جگہ لینی چاہیے تاکہ عملاً ان کا اہل علم و فضل ہونا ثابت ہو سکے۔ اگر یہ صف اول سے پیچھے رہتے ہیں تو ان کا اہل علم و فضل ہونا محل نظر ہو گا جیسے کہ بالعموم مشاہدہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: