احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب مَا جَاءَ فِي ذَكَاةِ الْجَنِينِ
باب: جانور کے پیٹ میں موجود بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2827
حدثنا القعنبي، حدثنا ابن المبارك. ح وحدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجنين، فقال:"كلوه إن شئتم، وقال مسدد: قلنا: يا رسول الله ننحر الناقة، ونذبح البقرة والشاة فنجد في بطنها الجنين انلقيه ام ناكله ؟ قال: كلوه إن شئتم فإن ذكاته ذكاة امه.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بچے کے بارے میں پوچھا جو ماں کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد نکلتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہو تو اسے کھا لو ۱؎۔ مسدد کی روایت میں ہے: ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں، گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں مردہ بچہ پاتے ہیں تو کیا ہم اس کو پھینک دیں یا اس کو بھی کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو اسے کھا لو، اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا بھی ذبح کرنا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1476)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 15 (3199)، (تحفة الأشراف: 3986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 39، 53) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اکثر علماء کا یہی مذہب ہے، لیکن امام ابو حنیفہ سے اس کے خلاف مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر زندہ نکلے تو ذبح کر کے کھائے اور اگر مردہ ہو تو نہ کھائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / جه 3199 ¤ مجالد ضعيف ، قال الهيثمي : ” وضعفه الجهور “ (مجمع الزوائد:416/9) وقال الحافظ ابن حجر : ” ليس بالقوي وقد تغير في آخر عمره “ (تق:6478) وحديث ابن حبان (الموارد:1077،وسنده حسن) يغني عنه

Share this: