احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي ذَبِيحَةِ الْمُتَرَدِّيَةِ
باب: اوپر سے نیچے گر جانے والے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2825
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي العشراء، عن ابيه، انه قال: يا رسول الله اما تكون الذكاة إلا من اللبة او الحلق ؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لو طعنت في فخذها لاجزا عنك، قال ابو داود: وهذا لا يصلح إلا في المتردية والمتوحش.
ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ «متردی» ۱؎ اور «متوحش» ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصید 13 (1481)، سنن النسائی/الضحایا 24 (4413)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3184)، (تحفة الأشراف: 15694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/34)، دی/ الأضاحي 12 (2015) (منکر) (اس کے راوی ابوالعشراء مجہول اعرابی ہیں ان کے والد بھی مجہول ہیں مگر صحابی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو جانور گر پڑے اور ذبح کی مہلت نہ ملے۔
۲؎: ایسا جنگلی جانور جو بھاگ نکلے۔

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 1481،ن 4413،جه 3184 ¤ قال البخاري في أبي العشراء : ” في حديثه واسمعه وسماعه من أبيه نظر “ (التاريخ الكبير:22/2 ت 1557)

Share this: