احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: باب مَا تَجُوزُ فِيهِ الْمَسْأَلَةُ
باب: کن صورتوں میں سوال (مانگنا) جائز ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1639
حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن عمير، عن زيد بن عقبة الفزاري، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"المسائل كدوح يكدح بها الرجل وجهه فمن شاء ابقى على وجهه ومن شاء ترك، إلا ان يسال الرجل ذا سلطان او في امر لا يجد منه بدا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوال کرنا آدمی کا اپنے چہرے کو زخم لگانا ہے تو جس کا جی چاہے اپنے چہرے پر (نشان زخم) باقی رکھے اور جس کا جی چاہے اسے (مانگنا) ترک کر دے، سوائے اس کے کہ آدمی حاکم سے مانگے یا کسی ایسے مسئلہ میں مانگے جس میں کوئی اور چارہ کار نہ ہو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الزکاة 38 (681)، سنن النسائی/الزکاة 92 (2600)، (تحفة الأشراف:4614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10، 19،22) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: