احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: باب الإِمَامِ لاَ يُصَلِّي عَلَى مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
باب: امام خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہ پڑھائے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3185
حدثنا ابن نفيل، حدثنا زهير، حدثنا سماك، حدثني جابر بن سمرة، قال: مرض رجل، فصيح عليه، فجاء جاره إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: إنه قد مات، قال:"وما يدريك ؟ قال: انا رايته، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، قال: فرجع، فصيح عليه، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه قد مات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، فرجع، فصيح عليه، فقالت امراته: انطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال الرجل: اللهم العنه، قال: ثم انطلق الرجل، فرآه قد نحر نفسه بمشقص معه، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره انه قد مات، فقال: ما يدريك ؟ قال: رايته ينحر نفسه بمشاقص معه، قال: انت رايته ؟ قال: نعم، قال: إذا لا اصلي عليه".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟، وہ بولا: میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: وہ مر گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے بعد پھر اس کے مرنے کی خبر مشہور ہوئی، تو اس کی بیوی نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور اس کے مرنے کی آپ کو خبر دو، اس نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ پھر وہ شخص مریض کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس نے تیر کے پیکان سے اپنا گلا کاٹ ڈالا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے آپ کو بتایا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے پتا لگا؟، اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے اس نے تیر کی پیکان سے اپنا گلا کاٹ لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے خود دیکھا ہے؟، اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز 36 (978)، سنن الترمذی/الجنائز 68 (1066)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1963)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 31 (1526)، مسند احمد (5/87، 92، 94، 96، 97) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: