احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

107: باب فِي الأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الْكُفْرِ
باب: مسلمان قیدی کفر پر مجبور کیا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2649
حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا هشيم، وخالد، عن إسماعيل، عن قيس بن ابي حازم، عن خباب، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة في ظل الكعبة فشكونا إليه فقلنا: الا تستنصر لنا الا تدعو الله لنا فجلس محمرا وجهه، فقال:"قد كان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الارض، ثم يؤتى بالمنشار فيجعل على راسه فيجعل فرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب ما يصرفه ذلك عن دينه والله ليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء وحضرموت ما يخاف إلا الله تعالى، والذئب على غنمه ولكنكم تعجلون".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے ہڈی کے گوشت اور پٹھوں کو نوچا جاتا تھا لیکن یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک جائے گا اور سوائے اللہ کے یا اپنی بکریوں کے سلسلہ میں بھیڑئے کے کسی اور سے نہیں ڈرے گا لیکن تم لوگ جلدی کر رہے ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب 22 (3466) 25 (3829)، والإکراہ 1 (6544)، (تحفة الأشراف: 3519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: