احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

155: باب فِي الْمُعَانَقَةِ
باب: معانقہ (گلے ملنے) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5214
حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا حماد , اخبرنا ابو الحسين يعني خالد بن ذكوان , عن ايوب بن بشير بن كعب العدوي , عن رجل من عنزة , انه قال لابي ذر: حيث سير من الشام: إني اريد ان اسالك عن حديث من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إذا اخبرك به إلا ان يكون سرا , قلت: إنه ليس بسر , هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه ؟ قال: ما لقيته قط إلا صافحني , وبعث إلي ذات يوم ولم اكن في اهلي , فلما جئت , اخبرت انه ارسل لي , فاتيته وهو على سريره , فالتزمني , فكانت تلك اجود واجود".
قبیلہ عنزہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے جب وہ شام سے واپس لائے گئے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا: اگر راز کی بات نہ ہوئی تو میں تمہیں ضرور بتاؤں گا، میں نے کہا: وہ راز کی بات نہیں ہے (پوچھنا یہ ہے) کہ جب آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے تو کیا وہ آپ سے مصافحہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میری تو جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ ہی فرمایا، اور ایک دن تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا، میں گھر پر موجود نہ تھا، پھر جب میں آیا تو مجھے اطلاع دی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا تھا تو میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ اپنی چارپائی پر تشریف فرما تھے، تو آپ نے مجھے چمٹا لیا، یہ بہت اچھا اور بہت عمدہ (طریقہ) ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/163، 167) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ أيوب بن بشير بن كعب مستور (تق:604) ورجل من عنزة مجهول كما قال المنذري (عون المعبود:522/4)

Share this: