احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

123: باب الاِغْتِسَالِ مِنَ الْحَيْضِ
باب: حیض سے غسل کے طریقے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 313
حدثنا محمد بن عمرو الرازي، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل، اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق، عن سليمان بن سحيم، عن امية بنت ابي الصلت، عن امراة من بني غفار قد سماها لي، قالت: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم على حقيبة رحله، قالت: فوالله لم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصبح فاناخ ونزلت عن حقيبة رحله، فإذا بها دم مني، فكانت اول حيضة حضتها، قالت: فتقبضت إلى الناقة واستحييت، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بي وراى الدم، قال:"ما لك ؟ لعلك نفست، قلت: نعم، قال: فاصلحي من نفسك، ثم خذي إناء من ماء فاطرحي فيه ملحا ثم اغسلي ما اصاب الحقيبة من الدم ثم عودي لمركبك"، قالت: فلما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر رضخ لنا من الفيء، قالت: وكانت لا تطهر من حيضة إلا جعلت في طهورها ملحا واوصت به ان يجعل في غسلها حين ماتت.
ایک غفاری عورت رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے اپنے کجاوے کے حقیبہ ۱؎ پر بٹھایا پھر اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک مسلسل چلتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بٹھا دیا، میں کجاوے کے حقیبہ پر سے اتری تو اس میں حیض کے خون کا نشان پایا، یہ میرا پہلا حیض تھا جو مجھے آیا، وہ کہتی ہیں: میں شرم کی وجہ سے اونٹنی کے پاس سمٹ گئی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حال دیکھا اور خون بھی دیکھا تو فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ شاید حیض آ گیا ہے، میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو ٹھیک کر لو (کچھ باندھ لو تاکہ خون باہر نہ نکلے) پھر پانی کا ایک برتن لے کر اس میں نمک ڈال لو اور حقیبہ میں لگے ہوئے خون کو دھو ڈالو، پھر اپنی سواری پر واپس آ کر بیٹھ جاؤ۔ وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو مال فی میں سے ہمیں بھی ایک حصہ دیا۔ وہ کہتی ہیں: پھر وہ جب بھی حیض سے پاکی حاصل کرتیں تو اپنے پاکی کے پانی میں نمک ضرور ڈالتیں، اور جب ان کی وفات کا وقت آیا تو اپنے غسل کے پانی میں بھی نمک ڈالنے کی وصیت کر گئیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/380) (ضعیف) (اس کی راویہ اُمیہ بنت ابی الصلت مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: ہر وہ چیز جو اونٹ کے پیچھے کجاوہ کے آخر میں باندھ دی جائے حقیبہ کہلاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ ابن إسحاق عنعن (تقدم:47) و أمية بنت أبى الصلت لا يعرف حالھا (تق:8538) ۔

Share this: