122: باب مَا جَاءَ فِي وَقْتِ النُّفَسَاءِ
باب: نفاس کی مدت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 312
حدثنا الحسن بن يحيى، اخبرنا محمد بن حاتم يعني حبي، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن يونس بن نافع، عن كثير بن زياد، قال:حدثتني الازدية يعني مسة، قالت: حججت فدخلت على ام سلمة، فقلت: يا ام المؤمنين، إن سمرة بن جندب يامر النساء يقضين صلاة المحيض،فقالت:"لا يقضين، كانت المراة من نساء النبي صلى الله عليه وسلم تقعد في النفاس اربعين ليلة، لا يامرها النبي صلى الله عليه وسلم بقضاء صلاة النفاس"، قال محمد يعني ابن حاتم: واسمها مسة تكنى ام بسة، قال ابو داود: كثير بن زياد كنيته ابو سهل.
مسہازدیہ (ام بسہ) سے روایت ہے کہ میں حج کو گئی تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوئی، میں نے ان سے کہا: اے ام المؤمنین! سمرہ بن جندب عورتوں کو حیض کی نمازیں قضاء کرنے کا حکم دیتے ہیں، اس پر انہوں نے کہا: وہ قضاء نہ کریں (کیونکہ) عورت جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے ہوتی ۱؎ حالت نفاس میں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نفاس کی نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18288) (حسن)
وضاحت: ۱؎: اس سے صرف ازواج مطہرات ہی مراد نہیں ہیں بلکہ یہ عام ہے اس میں بیٹیاں، لونڈیاں اور خاندان اور رشتہ کی عورتیں بھی داخل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن