احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي الدُّخُولِ فِي الْوَصَايَا
باب: وصی بننا اور ذمہ داری قبول کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2868
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن سالم بن ابي سالم الجيشاني، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا ابا ذر إني اراك ضعيفا وإني احب لك ما احب لنفسي، فلا تامرن على اثنين ولا تولين مال يتيم"، قال ابو داود: تفرد به اهل مصر.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابوذر! میں تمہیں ضعیف دیکھتا ہوں اور میں تمہارے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں، تو تم دو آدمیوں پر بھی حاکم نہ ہونا، اور نہ یتیم کے مال کا ولی بننا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کی روایت کرنے میں اہل مصر منفرد ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة 4 (1825)، سنن النسائی/الوصایا 9 (3697)، (تحفة الأشراف:11919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/180) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جس طرح یتیم کے مال کا ولی بننا اور لوگوں پر حاکم بننا ایک مشکل کام ہے اور خوف کا باعث ہے اسی طرح وصیت کرنے والے کا وصی بننا بھی ایک مشکل عمل اور باعث خوف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: