احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب لَغْوِ الْيَمِينِ
باب: یمین لغو کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3254
حدثنا حميد بن مسعدة الشامي، حدثنا حسان يعني ابن إبراهيم، حدثنا إبراهيم يعني الصائغ، عن عطاء في اللغو في اليمين، قال:قالت عائشة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"هو كلام الرجل في بيته، كلا والله، وبلى والله"، قال ابو داود: كان إبراهيم الصائغ رجلا صالحا، قتله ابو مسلم بعرندس، قال: وكان إذا رفع المطرقة فسمع النداء سيبها، قال ابو داود: روى هذا الحديث داود بن ابي الفرات، عن إبراهيم الصائغ، موقوفا على عائشة، وكذلك رواه الزهري، وعبد الملك بن ابي سليمان، ومالك بن مغول، وكلهم عن عطاء، عن عائشة موقوفا.
عطاء سے یمین لغو کے بارے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں (تکیہ کلام کے طور پر) «كلا والله وبلى والله» (ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہاں قسم اللہ کی) کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم صائغ ایک نیک آدمی تھے، ابومسلم نے عرندس میں انہیں قتل کر دیا تھا، ابراہیم صائغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آ جاتی تو (مارنے سے پہلے) اسے چھوڑ دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو داود بن ابوالفرات نے ابراہیم صائغ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری، عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17375) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یمین لغو ایسے قسمیہ الفاظ کو کہا جاتا ہے جو دوران گفتگو لوگوں کی زبان سے بلا قصد و ارادہ جاری ہو جاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: