احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: باب نَبْشِ الْقُبُورِ الْعَادِيَّةِ يَكُونُ فِيهَا الْمَالُ
باب: مدفون مال کے لیے پرانی قبروں کی کھدائی کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3088
حدثنا يحيى بن معين حدثنا وهب بن جرير حدثنا ابي سمعت محمد بن إسحق يحدث عن إسمعيل بن امية عن بجير بن ابي بجير قال سمعت عبد الله بن عمرو يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حين خرجنا معه إلى الطائف فمررنا بقبر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا قبر ابي رغال وكان بهذا الحرم يدفع عنه فلما خرج اصابته النقمة التي اصابت قومه بهذا المكان فدفن فيه وآية ذلك انه دفن معه غصن من ذهب إن انتم نبشتم عنه اصبتموه معه فابتدره الناس فاستخرجوا الغصن.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کی طرف نکلے تو راستے میں ہمارا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا: یہ ابورغال ۱؎ کی قبر ہے عذاب سے بچے رہنے کے خیال سے حرم میں رہتا تھا ۲؎ لیکن جب (ایک مدت کے بعد) وہ (حدود حرم سے) باہر نکلا تو وہ بھی اسی عذاب سے دوچار ہوا جس سے اس کی قوم اسی جگہ دوچار ہو چکی تھی (یعنی زلزلہ کا شکار ہوا) وہ اسی جگہ دفن کیا گیا، اور اس کی نشانی یہ تھی کہ اس کے ساتھ سونے کی ایک ٹہنی گاڑ دی گئی تھی، اگر تم قبر کو کھودو تو اس کو پا لو گے، یہ سن کر لوگ دوڑ کر قبر پر گئے اور کھود کر ٹہنی (سونے کی سلاخ) نکال لی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8607) (ضعیف) (اس کے راوی بجیر مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: قوم ثمود کے ایک شخص کا نام تھا جو ثقیف کا جداعلیٰ تھا۔
۲؎: کیونکہ حرم میں عذاب نازل نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ بجير مجهول (تق:636)

Share this: