احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

167: باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فُلاَنٌ يُقْرِئُكَ السَّلاَمَ
باب: آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5231
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل , عن غالب , قال: إنا لجلوس بباب الحسن إذ جاء رجل , فقال حدثني ابي , عن جدي , قال:"بعثني ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: ائته , فاقرئه السلام , قال: فاتيته , فقلت: إن ابي يقرئك السلام , فقال: عليك السلام وعلى ابيك السلام".
غالب کہتے ہیں کہ ہم حسن کے دروازے پر بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میرے باپ نے میرے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا: آپ کے پاس جاؤ اور آپ کو میرا سلام کہو میں آپ کے پاس گیا اور عرض کیا: میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم پر اور تمہارے والد پر بھی سلام ہو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2934)، (تحفة الأشراف: 15711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/366) (ضعیف) (اس کی سند میں کئی مجاہیل ہیں، البانی نے اسے حسن کہا ہے، صحیح ابی داود، 3؍ 482، جبکہ (2934) نمبر کی سابقہ حدیث (جو اس سند سے مفصل ہے) پر ضعف کا حکم لگایا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ قال المنذري : ” هذا الإسناد فيه مجاهيل “ (عون المعبود:528/4) وانظر الحديث السابق:2934

Share this: