احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب فِي السَّلَمِ فِي ثَمَرَةٍ بِعَيْنِهَا
باب: کسی خاص درخت کے پھل کی بیع سلم کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3467
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن رجل نجراني، عن ابن عمر، ان رجلا اسلف رجلا في نخل، فلم تخرج تلك السنة شيئا، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بم تستحل ماله اردد عليه ماله ؟ ثم قال: لا تسلفوا في النخل حتى يبدو صلاحه".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک شخص سے کھجور کے ایک خاص درخت کے پھل کی بیع سلف کی، تو اس سال اس درخت میں کچھ بھی پھل نہ آیا تو وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے فرمایا: تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ اس کا مال اسے لوٹا دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھجوروں میں جب تک وہ قابل استعمال نہ ہو جائیں سلف نہ کرو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/التجارات 61 (2284)، (تحفة الأشراف: 8595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 21 (49)، مسند احمد (2/25، 49، 51، 58، 144) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی رجل نجرانی مبہم ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / جه 2284 ¤ رجل نجراني : مجهول (عون المعبود:293/3) ، وأبو إسحاق عنعن (تقدم:162)

Share this: