احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

223: باب فِي اتِّخَاذِ الْمِنْبَرِ
باب: منبر بنانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1080
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي، حدثني ابو حازم بن دينار، ان رجالا اتوا سهل بن سعد الساعدي وقد امتروا في المنبر مم عوده، فسالوه عن ذلك، فقال: والله إني لاعرف مما هو، ولقد رايته اول يوم وضع، واول يوم جلس عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم"ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة امراة قد سماها سهل ان مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليهن إذا كلمت الناس"فامرته فعملها من طرفاء الغابة، ثم جاء بها فارسلته إلى النبي صلى الله عليه وسلم"فامر بها فوضعت هاهنا"فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم"صلى عليها وكبر عليها، ثم ركع وهو عليها، ثم نزل القهقرى فسجد في اصل المنبر، ثم عاد"فلما فرغ اقبل على الناس، فقال:"ايها الناس إنما صنعت هذا لتاتموا بي، ولتعلموا صلاتي".
ابوحازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ لوگ منبر کے سلسلے میں جھگڑ رہے تھے کہ کس لکڑی کا تھا؟ تو انہوں نے سہل بن سعد سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: قسم اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن دیکھا جب وہ رکھا گیا اور جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس- جس کا سہل نے نام لیا- یہ پیغام بھیجا کہ تم اپنے نوجوان بڑھئی کو حکم دو کہ وہ میرے لیے چند لکڑیاں ایسی بنا دے جن پر بیٹھ کر میں لوگوں کو خطبہ دیا کروں، تو اس عورت نے اسے منبر کے بنانے کا حکم دیا، اس بڑھئی نے غابہ کے جھاؤ سے منبر بنایا پھر اسے لے کر وہ عورت کے پاس آیا تو اس عورت نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ایک جگہ) رکھنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ منبر اسی جگہ رکھا گیا، پھر میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور تکبیر کہی پھر اسی پر رکوع بھی کیا، پھر آپ الٹے پاؤں اترے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر منبر پر واپس چلے گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری پیروی کرو اور میری نماز کو جان سکو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 18 (377)، والجمعة 26 (917)، صحیح مسلم/المساجد 10 (544)، سنن النسائی/المساجد 45 (740)، (تحفة الأشراف: 4775)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 199 (1416)، مسند احمد (5/339)، سنن الدارمی/الصلاة 45 (1293) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: