احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب فِي بَيْعِ الْعَرَايَا
باب: بیع عرایا جائز ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3362
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم"رخص في بيع العرايا بالتمر والرطب".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک سے تر کھجور کی بیع کو عرایا میں اجازت دی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/البیوع 31 (4541)، (تحفة الأشراف: 3723، 3705)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، 82 (2184)، 84 (2188)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 63 (1302)، سنن ابن ماجہ/التجارات 55 (2268)، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (5/181، 182، 188، 192)، سنن الدارمی/ البیوع 24 (2600) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مثلاً کوئی شخص اپنے باغ کے دو ایک درخت کا پھل کسی مسکین کو دے دے، لیکن دینے کے بعد باربار اس کے آنے جانے سے اسے تکلیف پہنچے تو کہے بھائی اس کا اندازہ لگا کر خشک یا تر کھجوریں ہم سے لے لو، ہر چند کہ یہ مزابنہ ہے لیکن اس میں مسکینوں کا فائدہ ہے اس لئے اسے مزابنہ سے مستثنیٰ کر کے جائز رکھا گیا ہے، اور اسی کو بیع عرایا یعنی عاریت والی بیع کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: