احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب فِي طَلاَقِ السُّنَّةِ
باب: سنت کے مطابق طلاق کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2179
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، انه طلق امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"مره فليراجعها، ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء امسك بعد ذلك وإن شاء طلق قبل ان يمس، فتلك العدة التي امر الله سبحانه ان تطلق لها النساء".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حیض آ جائے، پھر پاک ہو جائے، پھر اس کے بعد اگر چاہے تو رکھے، ورنہ چھونے سے پہلے طلاق دیدے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے سلسلے میں حکم دیا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4908)، والطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، والأحکام 13 (7160)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3419)، 5 (3429)، 76 (3585)، (تحفة الأشراف: 8336)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2019)، موطا امام مالک/الطلاق 20(52)، مسند احمد (2/43، 51، 79، 124)، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2308) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حالت حیض میں طلاق سنت کے خلاف ہے، سنت یہ ہے کہ اس طہر میں طلاق دی جائے جس میں ہمبستری نہ کی ہو تاکہ وہ طہر (یا حیض) عدت کے شمار کئے جا سکیں، حیض سمیت تین طہر گزر جائیں تو اس کی عدت پوری ہو جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: