احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

93: باب مَنْ يَأْخُذُ الشَّىْءَ عَلَى الْمِزَاحِ
باب: ہنسی مذاق میں کوئی کسی کی چیز لے لے تو کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5003
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، عن ابن ابي ذئب. ح وحدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا شعيب بن إسحاق، عن ابن ابي ذئب، عن عبد الله بن السائب بن يزيد، عن ابيه، عن جده، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"لا ياخذن احدكم متاع اخيه لاعبا ولا جادا، وقال سليمان: لعبا ولا جدا، ومن اخذ عصا اخيه فليردها", لم يقل ابن بشار: ابن يزيد، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.
یزید بن سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان (بلا اجازت) نہ لے نہ ہنسی میں اور نہ ہی حقیقت میں ۱؎۔ سلیمان کی روایت میں ( «لاعبا ولا جادا‏"‏» کے بجائے) «لعبا ولا جدا» ہے، اور جو کوئی اپنے بھائی کی لاٹھی لے تو چاہیئے کہ (ضرورت پوری کر کے) اسے لوٹا دے۔ ابن بشار نے صرف عبداللہ بن سائب کہا ہے ابن یزید کا اضافہ نہیں کیا ہے اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہنے کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الفتن 3 (2160)، (تحفة الأشراف: 11827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/221) (حسن)

وضاحت: ۱؎: حقیقت میں لینے کی ممانعت کی وجہ تو ظاہر ہے کہ یہ چوری ہے اور ہنسی میں لینے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ کبھی کبھی یہ چیز سامان والے کی ناراضگی اور اس کے لئے تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: