احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: باب فِي وَسْمِ الدَّوَابِّ
باب: جانوروں پر نشان لگانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2563
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم باخ لي حين ولد ليحنكه فإذا هو في مربد يسم غنما احسبه قال: في آذانها.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کی پیدائش پر اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تاکہ آپ اس کی تحنیک (گھٹی) ۱؎ فرما دیں، تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کے ایک باڑہ میں بکریوں کو نشان (داغ) لگا رہے تھے۔ ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 69 (1502)، والذبائح 35 (5542)، صحیح مسلم/اللباس 30 (2119)، الآداب 5 (2145)، سنن ابن ماجہ/اللباس 4 (365)، (تحفة الأشراف: 1632)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/169، 171، 254، 259) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: تحنيك یہ ہے کہ کھجور یا اسی جیسی کوئی میٹھی چیز منہ میں چبا کر بچے کے منہ میں رکھ دیا جائے تا کہ اس کی مٹھاس کا اثر بچے کے پیٹ میں پہنچ جائے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تحنیک کا مقصد برکت کا حصول تھا، اور چیز غیر نبی میں متحقق نہیں ہے اس لئے دوسروں سے تحنیک کرانے کا کوئی فائدہ نہیں نیز بزرگ شخصیات سے تحنیک کا تحنیک نبوی پر قیاس صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: