احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

179: باب الرَّجُلِ يَعْتَمِدُ فِي الصَّلاَةِ عَلَى عَصًا
باب: آدمی نماز میں لاٹھی پر ٹیک لگا سکتا ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 948
حدثنا عبد السلام بن عبد الرحمن الوابصي، حدثنا ابي، عن شيبان، عن حصين بن عبد الرحمن، عن هلال بن يساف، قال: قدمت الرقة، فقال لي بعض اصحابي: هل لك في رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ؟ قال: قلت: غنيمة، فدفعنا إلى وابصة، قلت لصاحبي: نبدا، فننظر إلى دله، فإذا عليه قلنسوة لاطئة ذات اذنين، وبرنس خز اغبر، وإذا هو معتمد على عصا في صلاته، فقلنا: بعد ان سلمنا ؟: فقال: حدثتني ام قيس بنت محصن، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"لما اسن وحمل اللحم اتخذ عمودا في مصلاه يعتمد عليه".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں رقہ ۱؎ آیا تو میرے ایک دوست نے مجھ سے پوچھا: کیا تمہیں کسی صحابی سے ملنے کی خواہش ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ (ملاقات ہو جائے تو) غنیمت ہے، تو ہم وابصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، میں نے اپنے ساتھی سے کہا: پہلے ہم ان کی وضع دیکھیں، میں نے دیکھا کہ وہ ایک ٹوپی سر سے چپکی ہوئی دو کانوں والی پہنے ہوئے تھے اور خز ریشم کا خاکی رنگ کا برنس ۲؎ اوڑھے ہوئے تھے، اور کیا دیکھتے ہیں کہ وہ نماز میں ایک لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر ہم نے سلام کرنے کے بعد ان سے (نماز میں لکڑی پر ٹیک لگانے کی وجہ) پوچھی تو انہوں نے کہا: مجھ سے ام قیس بنت محصن نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر جب زیادہ ہو گئی اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پڑھنے کی جگہ میں ایک ستون بنا لیا جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18345) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایک شہر کا نام ہے جو شام میں دریائے فرات پر واقع ہے۔ ۲؎: ایک قسم کا لباس جس میں ٹوپی اسی سے بنی ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: