احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب كَيْفَ الْقَضَاءُ
باب: فیصلہ کرنے کے آداب۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3582
حدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا شريك، عن سماك، عن حنش، عن علي، قال:"بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن قاضيا، فقلت: يا رسول الله، ترسلني وانا حديث السن، ولا علم لي بالقضاء، فقال: إن الله سيهدي قلبك، ويثبت لسانك، فإذا جلس بين يديك الخصمان فلا تقضين حتى تسمع من الآخر كما سمعت من الاول فإنه احرى ان يتبين لك القضاء"، قال: فما زلت قاضيا او ما شككت في قضاء بعد.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے (قاضی) بنا کر بھیج رہے ہیں جب کہ میں کم عمر ہوں اور قضاء (فیصلہ کرنے) کا علم بھی مجھے نہیں ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب اللہ تعالیٰ تمہارے دل کی رہنمائی کرے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا، جب تم فیصلہ کرنے بیٹھو اور تمہارے سامنے دونوں فریق موجود ہوں تو جب تک تم دوسرے کا بیان اسی طرح نہ سن لو جس طرح پہلے کا سنا ہے فیصلہ نہ کرو کیونکہ اس سے معاملے کی حقیقت واشگاف ہو کر سامنے آ جائے گی وہ کہتے ہیں: تو میں برابر فیصلہ دیتا رہا، کہا: پھر مجھے اس کے بعد کسی فیصلے میں شک نہیں ہوا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأحکام 5 (1331)، مسند احمد (1/111) وعبداللہ بن أحمد فی زوائدی الأحد (1/149)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 1 (2310)، (تحفة الأشراف: 10081، 10113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83) والحاکم (3/135) بسند آفریة انقطاع (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 1331 ¤ شريك مدلس (تقدم:95) وعنعن وحنش بن المعتمر ضعيف ضعفه الجمهور وللحديث شواهد معنوية عند ابن ماجه (2310 سنده ضعيف) وغيره ۔

Share this: