احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب فِي الْوَلاَءِ
باب: ولاء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2915
حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: قرئ على مالك وانا حاضر، قال مالك: عرض علي نافع، عن ابن عمر، ان عائشة رضي الله عنها ام المؤمنين ارادت ان تشتري جارية تعتقها، فقال اهلها: نبيعكها على ان ولاءها لنا، فذكرت عائشة ذاك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال"لا يمنعك ذلك فإن الولاء لمن اعتق".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 73 (2169)، والمکاتب 2 (2562)، والفرائض 19 (6752)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن النسائی/البیوع 76 (4648)، (تحفة الأشراف: 8334)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق 10 (18)، مسند احمد (2/28، 113، 153، 156) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ولاء اس میراث کو کہتے ہیں جو آزاد کردہ غلام یا عقد موالاۃ کی وجہ سے حاصل ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: