احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مَا يَقُولُ إِذَا شَرِبَ اللَّبَنَ
باب: دودھ پی کر کیا دعا پڑھے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3730
حدثنا مسدد، حدثنا حماد يعني ابن زيد. ح وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة، عن علي بن زيد، عن عمر بن حرملة، عن ابن عباس، قال:"كنت في بيت ميمونة، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه خالد بن الوليد، فجاءوا بضبين مشويين على ثمامتين، فتبزق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال خالد: إخالك تقذره يا رسول الله ؟، قال: اجل، ثم اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلبن فشرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اكل احدكم طعاما فليقل: اللهم بارك لنا فيه واطعمنا خيرا منه، وإذا سقي لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه فإنه ليس شيء يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن"، قال ابو داود: هذا لفظ مسدد.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے، لوگ دو بھنی ہوئی گوہ دو لکڑیوں پر رکھ کر لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر تھوکا، تو خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے اس سے آپ کو گھن (کراہت) ہو رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہئیے «اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں اس سے بہتر کھانا کھلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور جب اسے کوئی دودھ پلائے تو اسے چاہیئے کہ یہ دعا پڑھے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور اسے ہمیں اور دے کیونکہ دودھ کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کھانے اور پینے دونوں سے کفایت کرے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الدعوات 55 (3455)، (تحفة الأشراف: 6298)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الأطعمة 35 (3322)، مسند احمد (1/225)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (286) (حسن) (علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحہ 2320)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 3455 ¤ علي بن زيد جدعان: ضعيف (تقدم:54) وعمر بن حرملة: مجهول (تق:4875) وللحديث شاهد ضعيف فى الصحيحه للألباني (2320) وانظر ضعيف سنن ابن ماجه:3322

Share this: