احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: باب فِي الْهَدِيَّةِ لِقَضَاءِ الْحَاجَةِ
باب: کام نکالنے کے لیے ہدیہ دینا اور کام نکال دینے پر لینا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3541
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، عن عمر بن مالك، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن خالد بن ابي عمران، عن القاسم، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من شفع لاخيه بشفاعة فاهدى له هدية عليها فقبلها، فقد اتى بابا عظيما من ابواب الربا".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کر لیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/261) (حسن)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ کسی کے حق میں اچھی سفارش یہ مندوب اور مستحسن چیز ہے، اور بسا اوقات سفارش ضروری اور لازمی ہو جاتی ہے ایسی صورت میں اس کا بدل لینا مستحسن چیز کو ضائع کر دینے کے مترادف ہے جس طرح سود سے حلال چیز ضائع ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن وهب عنعن (تقدم:102) وللحديث شواهد ضعيفة ۔

Share this: