احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ
باب: خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3006
حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي، حدثنا حماد بن سلمة، عن عبيد الله بن عمر، قال: احسبه عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قاتل اهل خيبر فغلب على النخل والارض والجاهم إلى قصرهم فصالحوه على ان لرسول الله صلى الله عليه وسلم الصفراء والبيضاء والحلقة ولهم ما حملت ركابهم على ان لا يكتموا ولا يغيبوا شيئا، فإن فعلوا فلا ذمة لهم ولا عهد فغيبوا مسكا لحيي بن اخطب وقد كان قتل قبل خيبر كان احتمله معه يوم بني النضير حين اجليت النضير فيه حليهم، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لسعية اين مسك حيي بن اخطب ؟ قال: اذهبته الحروب والنفقات ؟"، فوجدوا المسك فقتل ابن ابي الحقيق وسبى نساءهم وذراريهم واراد ان يجليهم، فقالوا: يا محمد دعنا نعمل في هذه الارض ولنا الشطر ما بدا لك ولكم الشطر، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي كل امراة من نسائه ثمانين وسقا من تمر وعشرين وسقا من شعير.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے جنگ کی، ان کی زمین، اور ان کے کھجور کے باغات قابض ہو گئے اور انہیں اپنے قلعہ میں محصور ہو جانے پر مجبور کر دیا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر صلح کر لی کہ سونا چاندی اور ہتھیار جو کچھ بھی ہیں وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوں گے اور ان کے لیے صرف وہی کچھ (مال و اسباب) ہے جنہیں ان کے اونٹ اپنے ساتھ اٹھا کر لے جا سکیں، انہیں اس کا حق و اختیار نہ ہو گا کہ وہ کوئی چیز چھپائیں یا غائب کریں، اگر انہوں نے ایسا کیا تو مسلمانوں پر ان کی حفاظت اور معاہدے کی پاس داری کی کوئی ذمہ داری نہ رہے گی تو انہوں نے حیی بن اخطب کے چمڑے کی ایک تھیلی غائب کر دی، حیی بن اخطب خیبر سے پہلے قتل کیا گیا تھا، اور وہ جس دن بنو نضیر جلا وطن کئے گئے تھے اسے اپنے ساتھ اٹھا لایا تھا اس میں ان کے زیورات تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعیہ (یہودی) سے پوچھا: حیی بن اخطب کی تھیلی کہاں ہے؟، اس نے کہا: لڑائیوں میں کام آ گئی اور مصارف میں خرچ ہو گئی پھر صحابہ کو وہ تھیلی مل گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حقیق کو قتل کر دیا، ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا، اور ان کی اولاد کو غلام بنا لیا، ان کو جلا وطن کر دینے کا ارادہ کر لیا، تو وہ کہنے لگے: محمد! ہمیں یہیں رہنے دیجئیے، ہم اس زمین میں کام کریں گے (جوتیں بوئیں گے) اور جو پیداوار ہو گی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا آپ کو دیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس پیداوار سے) اپنی ہر ہر بیوی کو (سال بھر میں) (۸۰، ۸۰) وسق کھجور کے اور (۲۰، ۲۰) وسق جو کے دیتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7877) (حسن الإسناد)

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ حماد بن سلمة شك في اتصاله وحديث البخاري (273) صحيح ولم يذكر المتن والله أعلم ۔

Share this: