احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

96: باب فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبِلَّةَ فِي مَنَامِهِ
باب: آدمی خواب میں تری پائے تو غسل کرے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 236
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد بن خالد الخياط، حدثنا عبد الله العمري، عن عبيد الله، عن القاسم، عن عائشة، قالت:"سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما، قال: يغتسل، وعن الرجل يرى انه قد احتلم ولا يجد البلل، قال: لا غسل عليه، فقالت ام سليم: المراة ترى ذلك، اعليها غسل ؟ قال: نعم، إنما النساء شقائق الرجال".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ایک شخص (کپڑے پر) تری دیکھے اور اسے احتلام یاد نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غسل کرے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص کو ایسا محسوس ہو رہا ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے، مگر وہ تری نہ دیکھے، تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر غسل نہیں ہے۔ یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر عورت (خواب میں) یہی دیکھے تو کیا اس پر بھی غسل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کیونکہ عورتیں (اصل خلقت اور طبیعت میں) مردوں ہی کی طرح ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطھارة 82 (113)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 112 (613)، (تحفة الأشراف: 17539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/256)، سنن الدارمی/الطھارة (76/790) (حسن) إلا قول أم سليم: المرأة ترى ... (ام سلیم کا کلام صحیح نہیں جو عبداللہ العمری کی روایت میں ہے اور یہ ضعیف راوی ہیں، بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)

قال الشيخ الألباني: حسن إلا قول أم سليم المرأة ترى الخ

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 113،جه 612 ¤ وقال الترمذي : ” و عبدالله ضعفه يحيي بن سعيد من قبل حفظه “ ويأتي (3721) ولبعض الحديث شواھد عند مسلم (314) وغيره ، انظر الحديث الأتي (الأصل:237)

Share this: