احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: باب فِي الْقَافَةِ
باب: قیافہ جاننے والوں کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2267
حدثنا مسدد، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، وابن السرح، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال مسدد و ابن السرح: يوما مسرورا، وقال عثمان: يعرف اسارير وجهه، فقال:"اي عائشة، الم تري ان مجززا المدلجي راى زيدا و اسامة قد غطيا رءوسهما بقطيفة وبدت اقدامهما ؟"فقال:"إن هذه الاقدام بعضها من بعض". قال ابو داود: كان اسامة اسود وكان زيد ابيض.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس (مسدد اور ابن سرح کی روایت میں ہے) ایک دن خوش و خرم تشریف لائے (اور عثمان کی روایت میں ہے آپ کے چہرے پر خوشی کی لکیریں ۱؎ محسوس کی جا رہی تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا تو نے دیکھا نہیں کہ مجزز مدلجی نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کو اس حال میں دیکھا کہ وہ دونوں اپنے سر چادر سے ڈھانکے ہوئے تھے اور پیر کھلے ہوئے تھے تو کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسامہ کالے تھے اور زید گورے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3555)، وفضائل الصحابة 17 (3731)، والفرائض 31 (6770)، صحیح مسلم/الرضاع 11 (1459)، سنن الترمذی/الولاء 5 (2129)، سنن النسائی/الطلاق 51 (3523، 3524)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 21 (2349)، (تحفة الأشراف: 16433)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/82، 226) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: خوشی کی وجہ یہ تھی کہ لوگ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں ایسی باتیں کہتے تھے جنہیں سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیف ہوتی تھی، زید گورے چٹے آدمی تھے اور اسامہ کا رنگ کالا تھا اس لئے لوگ شک کرتے تھے کہ اسامہ زید کے بیٹے ہیں یا کسی اور کے جب اس قیافہ شناس مجزز مدلجی نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ ان دونوں کے پیر ملتے جلتے ہیں تو آپ کو اس سے بے حد خوشی ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: