احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: باب مَنْ قَالَ بِالْقُرْعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي الْوَلَدِ
باب: ایک لڑکے کے کئی دعویدار ہوں تو قرعہ ڈالنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2269
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن الاجلح، عن الشعبي، عن عبد الله بن الخليل، عن زيد بن ارقم، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل من اليمن، فقال: إن ثلاثة نفر من اهل اليمن اتوا عليا يختصمون إليه في ولد وقد وقعوا على امراة في طهر واحد، فقال لاثنين منهما: طيبا بالولد، لهذا فغليا، ثم قال لاثنين: طيبا بالولد، لهذا فغلبا، ثم قال لاثنين: طيبا بالولد، لهذا فغلبا، فقال:"انتم شركاء متشاكسون، إني مقرع بينكم، فمن قرع فله الولد وعليه لصاحبيه ثلثا الدية"، فاقرع بينهم فجعله لمن قرع، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت اضراسه او نواجذه.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں یمن کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اہل یمن میں سے تین آدمی علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک لڑکے کے لیے جھگڑتے ہوئے آئے، ان تینوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر (پاکی) میں جماع کیا تھا، تو علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے دو سے کہا کہ تم دونوں خوشی سے یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے دو، یہ سن کر وہ دونوں بھڑک گئے، پھر دو سے یہی بات کہی، وہ بھی بھڑک اٹھے، پھر دو سے اسی طرح گفتگو کی لیکن وہ بھی بھڑک اٹھے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: تم تو باہم ضد کرنے والے ساجھی دار ہو لہٰذا میں تمہارے درمیان قرعہ اندازی کرتا ہوں، جس کے نام کا قرعہ نکلے گا، لڑکا اسی کو ملے گا اور وہ اپنے ساتھیوں کو ایک ایک تہائی دیت ادا کرے گا، آپ نے قرعہ ڈالا اور جس کا نام نکلا اس کو لڑکا دے دیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں یا کچلیاں نظر آنے لگیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطلاق 50 (3519)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2348)، (تحفة الأشراف: 3669)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/473) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: