احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

64: باب الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ
باب: عرفات سے لوٹنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1920
حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن الاعمش. ح وحدثنا وهب بن بيان، حدثنا عبيدة، حدثنا سليمان الاعمش المعنى، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:"افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة وعليه السكينة ورديفه اسامة، وقال: ايها الناس، عليكم بالسكينة، فإن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل"، قال: فما رايتها رافعة يديها عادية حتى اتى جمعا، زاد وهب: ثم اردف الفضل بن العباس، وقال:"ايها الناس، إن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل، فعليكم بالسكينة"، قال: فما رايتها رافعة يديها حتى اتى منى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر اطمینان اور سکینت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف اسامہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے فرمایا: لوگو! اطمینان و سکینت کو لازم پکڑو اس لیے کہ گھوڑوں اور اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں (گھوڑوں اور اونٹوں کو) ہاتھ اٹھائے دوڑتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمع (مزدلفہ) آئے، (وہب کی روایت میں اتنا زیادہ ہے): پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھایا اور فرمایا: لوگو! گھوڑوں اور اونٹوں کو دوڑانا نیکی نہیں ہے تم اطمینان اور سکینت کو لازم پکڑو۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر میں نے کسی اونٹ اور گھوڑے کو اپنے ہاتھ اٹھائے (دوڑتے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ آئے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:6470)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 22 (1544)، صحیح مسلم/الحج 45 (1282)، سنن الترمذی/الحج 78 (918)، سنن النسائی/الحج 204 (3022)، مسند احمد (1/235، 251، 269، 277، 326، 353، 371) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ الأعمش والحكم بن عتيبة مدلسان (تقدما:14،264) وعنعنا وحديث البخاري (1678) ومسلم (1293) يغني عنه ۔

Share this: