احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب فِي صَاحِبِ الْحَدِّ يَجِيءُ فَيُقِرُّ
باب: جس نے حد کا کام کیا پھر خود آ کر اقرار جرم کیا اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4379
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا الفريابي، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل، عن ابيه،"ان امراة خرجت على عهد النبي صلى الله عليه وسلم تريد الصلاة فتلقاها رجل فتجللها فقضى حاجته منها فصاحت وانطلق فمر عليها رجل، فقالت: إن ذاك فعل بي كذا وكذا، ومرت عصابة من المهاجرين فقالت: إن ذلك الرجل فعل بي كذا وكذا فانطلقوا فاخذوا الرجل الذي ظنت انه وقع عليها فاتوها به فقالت: نعم هو هذا، فاتوا به النبي صلى الله عليه وسلم فلما امر به قام صاحبها الذي وقع عليها، فقال: يا رسول الله انا صاحبها، فقال لها: اذهبي فقد غفر الله لك، وقال للرجل قولا حسنا"، قال ابو داود: يعني الرجل الماخوذ، وقال للرجل الذي وقع عليها ارجموه، فقال: لقد تاب توبة لو تابها اهل المدينة لقبل منهم، قال ابو داود: رواه اسباط بن نصر ايضا، عن سماك.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی، وہ جا چکا تھا، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے، اور اسے لے کر آئے، تو اس نے کہا: ہاں اسی نے کیا ہے، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا (کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد وہ آدمی ہے (ناحق) جو پکڑا گیا تھا، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا: اس کو رجم کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحدود 22 (1454)، (تحفة الأشراف: 11770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/399) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم

Share this: