33: باب النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ السِّبَاعِ
باب: درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3806
حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا محمد بن حرب، حدثني ابو سلمة سليمان بن سليم، عن صالح بن يحيى بن المقدام، عن جده المقدام بن معد كرب، عن خالد بن الوليد، قال:"غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، فاتت اليهود فشكوا ان الناس قد اسرعوا إلى حظائرهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا لا تحل اموال المعاهدين إلا بحقها، وحرام عليكم حمر الاهلية، وخيلها، وبغالها، وكل ذي ناب من السباع، وكل ذي مخلب من الطير".
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں“۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: 3790، (تحفة الأشراف: 3508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/89) (ضعیف منکر) (اس کے راوی صالح ضعیف، اور یحییٰ مجہول ہیں، نیز خالد رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر تک مسلمان ہی نہیں ہوئے تھے تو اس میں شریک کیسے ہوئے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ صالح بن يحيي بن مقدام : لين ، وأبوه مستور كما تقدم:2933