احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب النَّفْسِ بِالنَّفْسِ
باب: جان کے بدلے جان لینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4494
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا عبيد الله يعني ابن موسى، عن علي بن صالح، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"كان قريظة، والنضير وكان النضير اشرف من قريظة فكان إذا قتل رجل من قريظة رجلا من النضير قتل به وإذا قتل رجل من النضير رجلا من قريظة فودي بمائة وسق من تمر، فلما بعث النبي صلى الله عليه وسلم قتل رجل من النضير رجلا من قريظة، فقالوا: ادفعوه إلينا نقتله، فقالوا: بيننا وبينكم النبي صلى الله عليه وسلم فاتوه، فنزلت: وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط سورة المائدة آية 42، والقسط النفس بالنفس، ثم نزلت:افحكم الجاهلية يبغون سورة المائدة آية 50"، قال ابو داود: قريظة، والنضير جميعا من ولد هارون النبي عليه السلام.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قریظہ اور نضیر دو (یہودی) قبیلے تھے، نضیر قریظہ سے زیادہ باعزت تھے، جب قریظہ کا کوئی آدمی نضیر کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو اسے اس کے بدلے قتل کر دیا جاتا، اور جب نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو سو وسق کھجور فدیہ دے کر اسے چھڑا لیا جاتا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو نضیر کے ایک آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کر دیا، تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسے ہمارے حوالے کرو، ہم اسے قتل کریں گے، نضیر نے کہا: ہمارے اور تمہارے درمیان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کریں گے، چنانچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو آیت «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط» اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو اتری، اور انصاف کی بات یہ تھی کہ جان کے بدلے جان لی جائے، پھر آیت «أفحكم الجاهلية يبغون» کیا یہ لوگ جاہلیت کے فیصلہ کو پسند کرتے ہیں؟ نازل ہوئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قریظہ اور نضیر دونوں ہارون علیہ السلام کی اولاد ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/القسامة 4(4736)، (تحفة الأشراف: 6109) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 4736 ¤ داود عن عكرمة منكر كما تقدم:2240

Share this: