احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

---:
باب: تاجر روزہ چھوڑ سکتا ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2403
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن عبد المجيد المدني، قال: سمعت حمزة بن محمد بن حمزة الاسلمي، يذكر ان اباه، اخبره عن جده، قال: قلت:"يا رسول الله، إني صاحب ظهر اعالجه اسافر عليه واكريه، وإنه ربما صادفني هذا الشهر يعني رمضان، وانا اجد القوة وانا شاب واجد بان اصوم يا رسول الله اهون علي من ان اؤخره فيكون دينا، افاصوم يا رسول الله اعظم لاجري، او افطر ؟ قال: اي ذلك شئت يا حمزة".
حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں سواریوں والا ہوں، انہیں لے جایا کرتا ہوں، ان پر سفر کرتا ہوں اور انہیں کرایہ پر بھی دیتا ہوں، اور بسا اوقات مجھے یہی مہینہ یعنی رمضان مل جاتا ہے اور میں جوان ہوں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ روزہ مؤخر کرنے سے آسان یہ ہے کہ اسے رکھ لیا جائے، تاکہ بلاوجہ قرض نہ بنا رہے، اللہ کے رسول! میرے لیے روزہ رکھنے میں زیادہ ثواب ہے یا چھوڑ دینے میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! جیسا بھی تم چاہو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد المؤلف بہذا السیاق، وانظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 3440) (ضعیف) (اس کے رواة محمد بن حمزة اور محمد بن عبد المجید لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ محمد بن عبدالمجيد وحمزة بن محمد بن حمزة : مجهولان ، انظر التحرير (6096،1531) والحديث السابق (الأصل:2402) صحيح ، يغني عنه ۔

Share this: