احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب فِي كَسْبِ الأَطِبَّاءِ
باب: طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3418
حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري،"ان رهطا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم انطلقوا في سفرة سافروها، فنزلوا بحي من احياء العرب، فاستضافوهم، فابوا ان يضيفوهم، قال: فلدغ سيد ذلك الحي فشفوا له بكل شيء لا ينفعه شيء، فقال بعضهم: لو اتيتم هؤلاء الرهط الذين نزلوا بكم لعل ان يكون عند بعضهم شيء ينفع صاحبكم، فقال بعضهم: إن سيدنا لدغ فشفينا له بكل شيء، فلا ينفعه شيء، فهل عند احد منكم شيء يشفي صاحبنا ؟ يعني رقية، فقال رجل من القوم: إني لارقي، ولكن استضفناكم فابيتم ان تضيفونا، ما انا براق حتى تجعلوا لي جعلا، فجعلوا له قطيعا من الشاء، فاتاه، فقرا عليه بام الكتاب ويتفل حتى برئ، كانما انشط من عقال فاوفاهم جعلهم الذي صالحوه عليه، فقالوا: اقتسموا، فقال الذي رقى: لا تفعلوا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فنستامره، فغدوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكروا ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من اين علمتم انها رقية ؟ احسنتم واضربوا لي معكم بسهم".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس وہ لوگ جا کر ٹھہرے اور ان سے مہمان نوازی طلب کی تو انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کر دیا وہ پھر اس قبیلے کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ (ڈنک مار دیا) کھایا، انہوں نے ہر چیز سے علاج کیا لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہو رہا تھا، تب ان میں سے ایک نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس آتے جو تمہارے یہاں آ کر قیام پذیر ہیں، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے ساتھی کو فائدہ پہنچائے (وہ آئے) اور ان میں سے ایک نے کہا: ہمارا سردار ڈس لیا گیا ہے ہم نے اس کی شفایابی کے لیے ہر طرح کی دوا دارو کر لی لیکن کوئی چیز اسے فائدہ نہیں دے رہی ہے، تو کیا تم میں سے کسی کے پاس جھاڑ پھونک قسم کی کوئی چیز ہے جو ہمارے (ساتھی کو شفاء دے)؟ تو اس جماعت میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں، میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں، لیکن بھائی بات یہ ہے کہ ہم نے چاہا کہ تم ہمیں اپنا مہمان بنا لو لیکن تم نے ہمیں اپنا مہمان بنانے سے انکار کر دیا، تو اب جب تک اس کا معاوضہ طے نہ کر دو میں جھاڑ پھونک کرنے والا نہیں، انہوں نے بکریوں کا ایک گلہ دینے کا وعدہ کیا تو وہ (صحابی) سردار کے پاس آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر تھوتھو کرتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایاب ہو گیا، گویا وہ رسی کی گرہ سے آزاد ہو گیا، تو ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ پوری پوری دے دی، تو صحابہ نے کہا: لاؤ اسے تقسیم کر لیں، تو اس شخص نے جس نے منتر پڑھا تھا کہا: نہیں ابھی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے پوچھ لیں تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے پورا واقعہ ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے کیسے جانا کہ یہ جھاڑ پھونک ہے؟ تم نے اچھا کیا، اپنے ساتھ تم میرا بھی ایک حصہ لگانا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الإجارة 16 (2276)، الطب 33 (5736)، صحیح مسلم/ السلام 23 (2201)، سنن الترمذی/ الطب 20 (2063)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 7 (2156)، (تحفة الأشراف: 4249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/2، 44) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (3900) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: