احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْحَدِيدِ
باب: لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4223
حدثنا الحسن بن علي، ومحمد بن عبد العزيز بن ابي رزمة المعنى، ان زيد بن حباب اخبرهم، عن عبد الله بن مسلم السلمي المروزي ابي طيبة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه،"ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من شبه، فقال له: ما لي اجد منك ريح الاصنام، فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد، فقال: ما لي ارى عليك حلية اهل النار، فطرحه، فقال: يا رسول الله من اي شيء اتخذه ؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا"، ولم يقل محمد عبد الله بن مسلم، ولم يقل الحسن السلمي المروزي.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/اللباس 43 (1785)، سنن النسائی/الزینة 44 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/359) (ضعیف) (ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے اگر اس کے برابر ہو گی تو بھاری اور بد وضع ہو گی یا مردوں کے لئے اس سے زیادہ چاندی کا استعمال درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: