احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ ‏}‏
باب: آیت کریمہ «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» کی تفسیر۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2089
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا اسباط بن محمد، حدثنا الشيباني، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال الشيباني وذكره عطاء ابو الحسن السوائي، ولا اظنه إلا عن ابن عباس، في هذه الآية: لا يحل لكم ان ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن سورة النساء آية 19، قال:"كان الرجل إذا مات كان اولياؤه احق بامراته من ولي نفسها، إن شاء بعضهم زوجها او زوجوها، وإن شاءوا لم يزوجوها، فنزلت هذه الآية في ذلك".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں کے بھی زبردستی وارث بن بیٹھو اور نہ ہی تم انہیں نکاح سے اس لیے روک رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں کچھ لے لو (سورۃ البقرہ: ۱۹) کی تفسیر کے سلسلہ میں مروی ہے کہ جب آدمی کا انتقال ہو جاتا تو اس (آدمی) کے اولیا یہ سمجھتے تھے کہ اس عورت کے ہم زیادہ حقدار ہیں بہ نسبت اس کے ولی کے، اگر وہ چاہتے تو اس کا نکاح کر دیتے اور اگر نہ چاہتے تو نہیں کرتے، چنانچہ اسی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر النساء 6 (4579)، الإکراہ 6 (6948)، سنن النسائی/ الکبری/ التفسیر (11094)، (تحفة الأشراف: 6100، 6256)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی مر جائے تو اس کی عورت کو اپنے نکاح کا اختیار ہے، میت کے رشتہ داروں کو اسے زبردستی اپنے نکاح میں لینا جائز نہیں، اور نہ انہیں یہ حق ہے کہ وہ اسے نکاح سے روکیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: