احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

92: باب فِي الْجُنُبِ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ
باب: جنبی قرآن پڑھے اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 229
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، قال: دخلت على علي رضي الله عنه انا ورجلان، رجل منا ورجل من بني اسد احسب، فبعثهما علي رضي الله عنه وجها، وقال: إنكما علجان، فعالجا عن دينكما، ثم قام فدخل المخرج، ثم خرج فدعا بماء، فاخذ منه حفنة فتمسح بها، ثم جعل يقرا القرآن، فانكروا ذلك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج من الخلاء فيقرئنا القرآن، وياكل معنا اللحم ولم يكن يحجبه، او قال: يحجزه عن القرآن شيء ليس الجنابة.
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں میں اور میرے ساتھ دو آدمی جن میں سے ایک کا تعلق میرے قبیلہ سے تھا اور میرا گمان ہے کہ دوسرا قبیلہ بنو اسد سے تھا، علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو آپ نے ان دونوں کو (عامل بنا کر) ایک علاقہ میں بھیجا، اور فرمایا: تم دونوں مضبوط لوگ ہو، لہٰذا اپنے دین کی خاطر جدوجہد کرنا، پھر آپ اٹھے اور پاخانہ میں گئے، پھر نکلے اور پانی منگوایا، اور ایک لپ لے کر اس سے (ہاتھ) دھویا، پھر قرآن پڑھنے لگے، تو لوگوں کو یہ ناگوار لگا، تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکل کر ہم کو قرآن پڑھاتے، اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر گوشت کھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن (پڑھنے پڑھانے) سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہ روکتی یا مانع نہ ہوتی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطھارة 111 (146)، سنن النسائی/الطھارة 171 (266، 267)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 105 (594)، (تحفة الأشراف: 10186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 124) (ضعیف) (اس کے راوی عبداللہ بن سلمہ کا حافظہ اخیر عمر میں کمزور ہو گیا تھا، اور یہ روایت اسی دور کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: