احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ
باب: ضیافت (مہمان نوازی) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3748
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي شريح الكعبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه جائزته يومه وليلته الضيافة ثلاثة ايام وما بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له ان يثوي عنده حتى يحرجه"، قال ابو داود: قرئ على الحارث بن مسكين وانا شاهد، اخبركم اشهب، قال: وسئل مالك عن قول النبي صلى الله عليه وسلم: جائزته يوم وليلة ؟، فقال: يكرمه، ويتحفه، ويحفظه، يوما وليلة وثلاثة ايام ضيافة.
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: امام مالک سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان «جائزته يوم وليلة» کے متعلق پوچھا گیا: تو انہوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے، تحفہ و تحائف سے نوازے، اور اس کی حفاظت کرے اور تین دن تک ضیافت کرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 31 (6019)، 85 (6135)، الرقاق 23 (6476)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (48)، سنن الترمذی/البر والصلة 43 (1967)، سنن ابن ماجہ/الأدب 5 (3675)، (تحفة الأشراف: 12056)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبيﷺ10 (22) مسند احمد (4/31، 6/384، 385)، سنن الدارمی/الأطعمة 11 (2078) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی پہلے دن اپنی حیثیت کے مطابق خصوصی اہتمام کرے اور باقی دو دنوں میں بغیر تکلف واہتمام کے ماحضر پیش کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: