احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب الْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ
باب: بچہ صاحب فراش کا ہو گا (یعنی جس کی بیوی یا لونڈی ہو گی بچہ اسی کو ملے گا)۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2273
حدثنا سعيد بن منصور، ومسدد، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، اختصم سعد بن ابي وقاص و عبد بن زمعة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ابن امة زمعة، فقال سعد: اوصاني اخي عتبة إذا قدمت مكة ان انظر إلى ابن امة زمعة فاقبضه، فإنه ابنه، وقال عبد بن زمعة: اخي ابن امة ابي ولد على فراش ابي، فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم شبها بينا بعتبة، فقال:"الولد للفراش، وللعاهر الحجر، واحتجبي عنه يا سودة". زاد مسدد في حديثه، وقال:"هو اخوك يا عبد".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کا جھگڑا لے آئے، سعد رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بچے کو دیکھوں تو اس کو لے لوں کیونکہ وہ انہیں کا بیٹا ہے، اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرا بھائی ہے کیونکہ میرے والد کی لونڈی کا بیٹا ہے، اور میرے والد کے بستر پر اس کی ولادت ہوئی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ کے ساتھ کھلی مشابہت دیکھی (اس کے باوجود) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ بستر والے کا ہے، اور زانی کے لیے سنگساری ہے، اور سودہ! تم اس سے پردہ کرو۔ مسدد نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ کئے ہیں کہ آپ نے فرمایا: عبد! یہ تیرا بھائی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 3 (2053)، 100 (2218)، الخصومات 6 (2421)، العتق 8 (2745)، الوصایا 4 (2745)، المغازي 53 (4303)، الفرائض 18 (4749)، 28 (6765)، الحدود 23 (6817)، الأحکام 29 (7182)، صحیح مسلم/الرضاع 10 (1457)، سنن النسائی/الطلاق 49 (3517)، سنن ابن ماجہ/النکاح 59 (2004)، (تحفة الأشراف: 16435)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 21 (20)، مسند احمد (6/129، 273)، سنن الدارمی/النکاح 41 (2281) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون الزيادة وعلقها خ

Share this: