احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

74: باب فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى بِأَبِي الْقَاسِمِ
باب: آدمی اپنی کنیت ابوالقاسم رکھے تو کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4965
حدثنا مسدد , وابو بكر بن ابي شيبة , قالا: حدثنا سفيان، عن ايوب السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"تسموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي", قال ابو داود: وكذلك رواه ابو صالح، عن ابي هريرة، وكذلك رواية ابي سفيان، عن جابر , وسالم بن ابي الجعد , عن جابر , وسليمان اليشكري , عن جابر , وابن المنكدر، عن جابر , نحوهم وانس بن مالك.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوصالح نے ابوہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابوسفیان، سالم بن ابی الجعد، سلیمان یشکری اور ابن منکدر وغیرہ کی روایتیں بھی ہیں جو جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں، اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح ہے (یعنی اس میں بھی یہی ہے کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 38 (110)، المناقب 20 (3539)، الأدب 106 (6188)، صحیح مسلم/الأداب 1 (2134)، سنن ابن ماجہ/الأدب 33 (3735)، (تحفة الأشراف: 14434)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/248، 260، 270)، سنن الدارمی/الاستئذان 58 (2735) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: